اتنی قدرت جو جگمگاتی ہے ...
ہر شخص گنہگار ہے معلوم نہیں کیوں ...
حق بیانی کی جو ہمت ہوگی ...
حق میں ترے اے زیست دعا کر چکے ہیں ہم ...
بڑی امید سے ہم بھی اسی قطار میں ہیں ...
اپنے ہونٹھوں پہ جو دعا رکھتا ...
راتوں کی نیند اڑ گئی دن کا سکوں گیا ...
امید کی ندی پہ لگے بند کھل گئے ...
تھا انتظار کہ اب آئے گا نہیں آیا ...
سانچہ وہی گھسا ہوا پھر دھر لیا گیا ...
سہج ہی دم بدم آہستہ آہستہ ...
صد چاک گریباں لیے نکلے ہو کہاں کو ...
پیٹھ پر جس نے ٹکا رکھا تھا گھر ٹوٹ گئی ...
مڑ مڑ کے کسے دیکھتا تھا کوئی نہیں تھا ...
میرا ہم راہ کیا مرے ہم راہ ...
خوب بنتا تھا وہ باتوں کا دھنی ...
دھیان حالانکہ اس کا گھڑی بھر گیا ...
افسردگی نکلے نہ جب افسردہ دلوں سے ...
بلندی دیر تک کس شخص کے حصے میں رہتی ہے
بلندی دیر تک کس شخص کے حصے میں رہتی ہے ...