تھا انتظار کہ اب آئے گا نہیں آیا

By nand-kishore-anhadFebruary 27, 2024
تھا انتظار کہ اب آئے گا نہیں آیا
کہیں وہ موڑ رہ عشق کا نہیں آیا
وہ لمحہ ہائے ہمارے قریب آنے کا
قریب آ گیا تھا کیا ہوا نہیں آیا


جو حال تھا مرا انجام جانتے تھے سبھی
سو رشتے دار کوئی دور کا نہیں آیا
میں کار عشق میں ماہر تھا جو کہ تھا مشکل
بھلانا کام تھا آسان سا نہیں آیا


تھی اور بھی کئی راہیں جو مجھ تک آتی تھیں
وہ اور راہ پہ چلتا رہا نہیں آیا
نہ پوچھ آنکھ سے کیوں بہہ رہی ہے ریت مرے
نہ پوچھ دشت میں میں آج کا نہیں آیا


81562 viewsghazalUrdu