صد چاک گریباں لیے نکلے ہو کہاں کو

By nand-kishore-anhadFebruary 27, 2024
صد چاک گریباں لیے نکلے ہو کہاں کو
پرکھوں تو ذرا ایک رفوگر کی زباں کو
اک دل تھا مجھے یاد ہے محسوس کیا تھا
اک بار تسلی سے تو سینہ مرا جھانکو


نم دیدہ بہ مشکل ہو دکھ اتنا ہی لگا ہے
میں کھول نہ دوں ضبط مجھے کم نہیں آں کو
اک کوہ کو پہلے تھا پگھلنے ہی سے مطلب
درکار ہے اک راہ بھی اب آب رواں کو


اول تو یہ اک نقل ہے اور نقل بھی بھونڈی
کیا اور بتاؤں ترے انداز بیاں کو
77988 viewsghazalUrdu