امید کی ندی پہ لگے بند کھل گئے

By nand-kishore-anhadFebruary 27, 2024
امید کی ندی پہ لگے بند کھل گئے
جس پر کھلا نہ آپ مرے چھند کھل گئے
میدان عشق میں مجھے پھر چوٹ لگ گئی
زخموں سے اندمال کے پیوند کھل گئے


بند قبا تھے تنگ بہت ذہن کے کبھی
ہو کر ترے خیال کے پابند کھل گئے
سنتے تھے جن کی کم سخنی کی کہانیاں
انہدؔ تمہاری شکل میں کیا نندؔ کھل گئے


29876 viewsghazalUrdu