پیٹھ پر جس نے ٹکا رکھا تھا گھر ٹوٹ گئی
By nand-kishore-anhadFebruary 27, 2024
پیٹھ پر جس نے ٹکا رکھا تھا گھر ٹوٹ گئی
ماں کو جیسے ہی ملی میری خبر ٹوٹ گئی
جھک کے رہنا یوں محبت میں مرا بھاری پڑا
جب کیا ہجر نے سیدھا تو کمر ٹوٹ گئی
بادباں باندھنے یکجا ہوئے کشتی کے سوار
باندھتے باندھتے امید مگر ٹوٹ گئی
قبل آنے سے ترے شہر میں سیلاب آیا
منتظر تھی جو تری راہ گزر ٹوٹ گئی
ہاتھ وہ پھول جنہیں تھام کے دل سبز ہوا
نین وہ تیغ کہ سینہ کی سپر ٹوٹ گئی
کب پتا تھا کہ شبوں کی ہیں ہوائیں نمناک
زنگ کھاتی ہوئی اک روز سحر ٹوٹ گئی
ایک اک سانس پہ جپنا ہے کوئی نام انہدؔ
لیکن انفاس کی مالا ہی اگر ٹوٹ گئی
شور تھا اور تھی پانی کی طرح چوٹ اس کی
خوب مضبوط تھی چپ گگری مگر ٹوٹ گئی
ماں کو جیسے ہی ملی میری خبر ٹوٹ گئی
جھک کے رہنا یوں محبت میں مرا بھاری پڑا
جب کیا ہجر نے سیدھا تو کمر ٹوٹ گئی
بادباں باندھنے یکجا ہوئے کشتی کے سوار
باندھتے باندھتے امید مگر ٹوٹ گئی
قبل آنے سے ترے شہر میں سیلاب آیا
منتظر تھی جو تری راہ گزر ٹوٹ گئی
ہاتھ وہ پھول جنہیں تھام کے دل سبز ہوا
نین وہ تیغ کہ سینہ کی سپر ٹوٹ گئی
کب پتا تھا کہ شبوں کی ہیں ہوائیں نمناک
زنگ کھاتی ہوئی اک روز سحر ٹوٹ گئی
ایک اک سانس پہ جپنا ہے کوئی نام انہدؔ
لیکن انفاس کی مالا ہی اگر ٹوٹ گئی
شور تھا اور تھی پانی کی طرح چوٹ اس کی
خوب مضبوط تھی چپ گگری مگر ٹوٹ گئی
93230 viewsghazal • Urdu