بڑی امید سے ہم بھی اسی قطار میں ہیں

By nazar-dwivediFebruary 27, 2024
بڑی امید سے ہم بھی اسی قطار میں ہیں
ترے تو چاند ستارے بھی پاسدار میں ہیں
سکھا رہے ہیں سلیقہ ہمیں صداقت کا
جو مدتوں سے گناہوں کے روزگار میں ہیں


تمام دوست جو آئے ہیں سب کو جلدی ہے
چتا میں آگ لگانے کے انتظار میں ہیں
تمہیں گلہ ہے کہ سپنے رہے ادھورے سب
ہمارے خواب تو کب سے ہی ریگزار میں ہیں


وہ ہے سکون سے جس کو نہیں کوئی مطلب
مصیبتیں تو زمانہ میں صرف پیار میں ہیں
مٹا کے مجھ کو تسلی نہیں حبیبوں کو
نہ جانے کیسی تباہی کے انتظار میں ہیں


ڈرا رہے تھے قیامت سے جو ہمیں اب تک
سنا ہے اب وہ عداوت کے کاروبار میں ہیں
51834 viewsghazalUrdu