ان کے نقش قدم مہکتے ہیں ...
تیری تصویر میرے پاس نہیں ...
دل سے نکلی ہے گر دعا میری ...
شہیدوں کا ترے شہرہ زمیں سے آسماں تک ہے
دوپہر تک بک گیا بازار کا ہر ایک جھوٹ
زندگی تو نے عجب بات یہ بتلائی ہے ...
زندگی دشت میں گزاری ہے ...
یہ قلم میرا جب سے اٹھا ہے ...
سبھی قصہ کہانی کا برا انجام ہوتا ہے ...
مرے تصور میں آ رہے ہو ...
کون کس کا عذاب ہوتا ہے ...
جب بہایا ہی نہیں آنکھ سے پانی میں نے ...
دل محبت سے بھر نہ جائے کہیں ...
دل کی تصویر سجانے نکلے ...
بنا منزل کے رستوں کا سفر اپنا رہا ہے ...
خواب آنکھوں میں سجائے رکھنا ...
مجھے رسوا کیا اس نے اسے اب میں سکھاؤں گا ...
کسی کو وصل میں الفت کا ساگر مار دیتا ہے ...
غموں کی یہ عجب برسات کیا ہے ...
بچھڑنا رسم الفت ہے کرشمہ ہو نہیں سکتا ...