زندگی دشت میں گزاری ہے
By umood-abrar-ahmadMarch 1, 2024
زندگی دشت میں گزاری ہے
جس کا حاصل یہ بردباری ہے
موت کا نام لے رہے ہو تم
زندگی کب بھلا ہماری ہے
شام وہ گھر کو دیر سے پہنچا
جس کی آنکھوں میں خواب جاری ہے
لاکھ رکھی ہیں حسرتیں تم نے
جانے کس بات کی خماری ہے
ہم زمانے کو پڑھنے نکلے تھے
اب تو خود داستاں ہماری ہے
بند دروازے ہی ملیں گے تمہیں
اس قدر مجھ پہ خوف طاری ہے
سچ کا پردہ اٹھا تو یہ جانا
زندگی جھوٹ میں گزاری ہے
جس کا حاصل بھی خود میں لا حاصل
اس سے بہتر تو جاں نثاری ہے
جب تمنا ہی اٹھ گئی دل سے
پھر بھی کیوں جستجو تمہاری ہے
تو نے رکھا ہے سر تو بتلا دوں
میرے شانوں پہ بوجھ بھاری ہے
سب کو ہنستا دکھا حسیں چہرہ
دل کے اندر تو آہ و زاری ہے
جس کا حاصل یہ بردباری ہے
موت کا نام لے رہے ہو تم
زندگی کب بھلا ہماری ہے
شام وہ گھر کو دیر سے پہنچا
جس کی آنکھوں میں خواب جاری ہے
لاکھ رکھی ہیں حسرتیں تم نے
جانے کس بات کی خماری ہے
ہم زمانے کو پڑھنے نکلے تھے
اب تو خود داستاں ہماری ہے
بند دروازے ہی ملیں گے تمہیں
اس قدر مجھ پہ خوف طاری ہے
سچ کا پردہ اٹھا تو یہ جانا
زندگی جھوٹ میں گزاری ہے
جس کا حاصل بھی خود میں لا حاصل
اس سے بہتر تو جاں نثاری ہے
جب تمنا ہی اٹھ گئی دل سے
پھر بھی کیوں جستجو تمہاری ہے
تو نے رکھا ہے سر تو بتلا دوں
میرے شانوں پہ بوجھ بھاری ہے
سب کو ہنستا دکھا حسیں چہرہ
دل کے اندر تو آہ و زاری ہے
36015 viewsghazal • Urdu