زندگی تو نے عجب بات یہ بتلائی ہے

By umood-abrar-ahmadMarch 1, 2024
زندگی تو نے عجب بات یہ بتلائی ہے
اک قیامت ہے بپا شہر میں رسوائی ہے
خلوت جان میں گزری ہے مری عمر رواں
آپ کہتے ہیں کہ بے نام سزا پائی ہے


آپ کو حال بتاؤں تو بتاؤں کیسے
آپ کے شہر میں ہر شخص تماشائی ہے
ایک دن کیف کے عالم میں پکارا اس نے
یہ وہی دشت ہے جس دشت میں تنہائی ہے


نہ تمنا نہ تماشا نہ کوئی آہ بھری
پھر بھی آنکھوں میں مرے درد کی گہرائی ہے
غم ہزاروں تھے کہ اک اور محبت کر لی
ایک رسوا کو ملی مفت میں رسوائی ہے


میری دنیا میں خموشی کے علاوہ نہیں کچھ
آخری وقت میں یہ بات سمجھ آئی ہے
اس نے جکڑا ہے مجھے کانٹوں کے بستر سے عمودؔ
پھر تبسم بھرے ہونٹوں سے قسم کھائی ہے


35156 viewsghazalUrdu