جب بہایا ہی نہیں آنکھ سے پانی میں نے
By umood-abrar-ahmadMarch 1, 2024
جب بہایا ہی نہیں آنکھ سے پانی میں نے
ایک ہی لفظ میں لکھ دی ہے کہانی میں نے
ضبط طوفان کا ٹوٹا نہ کبھی سینے میں
روک رکھی ہے سمندر کی روانی میں نے
شبد بے خوف کتابوں میں اتارے میں نے
پھر کتابوں پہ جمی خاک بھی چھانی میں نے
مجھ کو وجدان تھا سیلاب نے تو آنا ہے
دیکھ لی خواب میں اس شام نشانی میں نے
آرزوؤں نے مرے دل میں تباہی کر دی
پھر کسی چاہ کی امید نہ ٹھانی میں نے
تو نے سمجھا تھا مجھے آج بھی پاگل ہوں وہی
عادتیں چھوڑ دیں جتنی تھی پرانی میں نے
کیا بتاؤں میں اسے عمر گریزاں سے عمودؔ
سیکھ لی دشت میں اب خاک اڑانی میں نے
ایک ہی لفظ میں لکھ دی ہے کہانی میں نے
ضبط طوفان کا ٹوٹا نہ کبھی سینے میں
روک رکھی ہے سمندر کی روانی میں نے
شبد بے خوف کتابوں میں اتارے میں نے
پھر کتابوں پہ جمی خاک بھی چھانی میں نے
مجھ کو وجدان تھا سیلاب نے تو آنا ہے
دیکھ لی خواب میں اس شام نشانی میں نے
آرزوؤں نے مرے دل میں تباہی کر دی
پھر کسی چاہ کی امید نہ ٹھانی میں نے
تو نے سمجھا تھا مجھے آج بھی پاگل ہوں وہی
عادتیں چھوڑ دیں جتنی تھی پرانی میں نے
کیا بتاؤں میں اسے عمر گریزاں سے عمودؔ
سیکھ لی دشت میں اب خاک اڑانی میں نے
41841 viewsghazal • Urdu