دل محبت سے بھر نہ جائے کہیں

By umood-abrar-ahmadMarch 1, 2024
دل محبت سے بھر نہ جائے کہیں
تو بھی یک دم مکر نہ جائے کہیں
تھام لیتی ہوں خود کو پل پل میں
دل یہ اشکوں سے بھر نہ جائے کہیں


میں زمانے سے تھک چکی یارو
اب یہ میری نظر نہ جائے کہیں
آنے والے خزاں کے موسم میں
ہار تنہا شجر نہ جائے کہیں


آنکھ پرنم ہے لب پہ خاموشی
موج دریا اتر نہ جائے کہیں
ان تغافل بھری اداؤں سے
میری ہستی بکھر نہ جائے کہیں


کوئی اس کو مری خبر دے دے
وقت جلدی گزر نہ جائے کہیں
65135 viewsghazalUrdu