بچھڑنا رسم الفت ہے کرشمہ ہو نہیں سکتا

By umar-alamMarch 1, 2024
بچھڑنا رسم الفت ہے کرشمہ ہو نہیں سکتا
تو میری ہو نہیں سکتی میں تیرا ہو نہیں سکتا
سنو میں بھی تو انساں ہوں مجھے بھی درد ہوتا ہے
یہ تم سے کون کہتا ہے کہ لڑکا رو نہیں سکتا


یہ محفل ہے محبت کی ترے مصرعوں میں نفرت ہے
کہا جو شعر تو نے وہ مکرر ہو نہیں سکتا
وہ سورج اور چراغوں کا سہارا بھی نہیں لیتا
جو راہ حق پہ چلتا ہے کہیں وہ کھو نہیں سکتا


سخن سے منسلک ہوں میں مرا مرکز محبت ہے
دلوں میں بیج نفرت کے کبھی میں بو نہیں سکتا
66138 viewsghazalUrdu