دل کی تصویر سجانے نکلے
By umood-abrar-ahmadMarch 1, 2024
دل کی تصویر سجانے نکلے
اپنی تقدیر بنانے نکلے
راستہ کچھ تو کٹھن ہونا تھا
ہم جو تعبیر کو پانے نکلے
ہم نے سیکھا ہے محبت کرنا
خواب کے تیر سہانے نکلے
جب منور ہوا خوشبو سے دل
حادثے میں بھی خزانے نکلے
اتنا آسان نہیں جینا بھی
ان سے پوچھو جو کمانے نکلے
دل کے دریا نے اترنا چاہا
آنکھ سے لوگ پرانے نکلے
ہم نکل آئے ہیں اک عہد لئے
کون منزل کو گنوانے نکلے
آج سوئے ہوئے لوگوں میں ہم
دل کے جگنو کو جگانے نکلے
تم نے کرنا ہے جو وہ کر ڈالو
ہم تو خود شمع جلانے نکلے
اپنی تقدیر بنانے نکلے
راستہ کچھ تو کٹھن ہونا تھا
ہم جو تعبیر کو پانے نکلے
ہم نے سیکھا ہے محبت کرنا
خواب کے تیر سہانے نکلے
جب منور ہوا خوشبو سے دل
حادثے میں بھی خزانے نکلے
اتنا آسان نہیں جینا بھی
ان سے پوچھو جو کمانے نکلے
دل کے دریا نے اترنا چاہا
آنکھ سے لوگ پرانے نکلے
ہم نکل آئے ہیں اک عہد لئے
کون منزل کو گنوانے نکلے
آج سوئے ہوئے لوگوں میں ہم
دل کے جگنو کو جگانے نکلے
تم نے کرنا ہے جو وہ کر ڈالو
ہم تو خود شمع جلانے نکلے
11410 viewsghazal • Urdu