گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن
تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے ...
حسن مہ گرچہ بہ ہنگام کمال اچھا ہے ...
زحال مسکیں مکن تغافل دورائے نیناں بنائے بتیاں ...
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا ...
کاش حاصل ہو حقیقی زندگی کا ایک دن ...
میاں تو ہم سے نہ رکھ کچھ غبار ہولی میں ...
آرزوئیں ہزار رکھتے ہیں ...
وہ صبح کبھی تو آئے گی ...
یوں بھی ہوا کمال مرے پاس آ گئی ...
آپ کا اعتبار کون کرے ...
زیر حلقوم ہے صحرا کی تپش کا عالم ...
یوں تو میں ہوں فلک اس جہاں کے لئے ...
یہ تیری چاہ کے گل کس طرح اترتے ہیں ...
یہ جو ہے عاشقی تبرک ہے ...
ترے جانے کا دل کو غم نہیں ہے ...
تیرے دیوانے کو اس طرح ستایا گیا ہے ...
نہر کی دھاروں سے نکلے اور ندی میں پھنس گئے ...
نئے طرز کا مرے ساتھ آپ نے چھل کیا ...