امید
By sahir-ludhianviMarch 16, 2024
وہ صبح کبھی تو آئے گی
ان کالی صدیوں کے سر سے جب رات کا آنچل ڈھلکے گا
جب دکھ کے بادل پگھلیں گے جب سکھ ساگر چھلکے گا
جب امبر جھوم کے ناچے گا جب دھرتی نغمے گائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
جس صبح کی خاطر جگ جگ سے ہم سب مرمر کے جیتے ہیں
جس صبح کے امرت کی دھن میں ہم زہر کے پیالے پیتے ہیں
ان بھوکی پیاسی روحوں پر اک دن تو کرم فرمائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
مانا کہ ابھی تیرے میرے ارمانوں کی قیمت کچھ بھی نہیں
مٹی کا بھی ہے کچھ مول مگر انسانوں کی قیمت کچھ بھی نہیں
انسانوں کی عزت جب جھوٹے سکوں میں نہ تولی جائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
دولت کے لئے جب عورت کی عصمت کو نہ بیچا جائے گا
چاہت کو نہ کچلا جائے گا غیرت کو نہ بیچا جائے گا
اپنے کالے کرتوتوں پر جب یہ دنیا شرمائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
بیتیں گے کبھی تو دن آخر یہ بھوک کے اور بیکاری کے
ٹوٹیں گے کبھی تو بت آخر دولت کی اجارہ داری کے
جب ایک انوکھی دنیا کی بنیاد اٹھائے جائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
مجبور بڑھاپا جب سونی راہوں کی دھول نہ پھانکے گا
معصوم لڑکپن جب گندی گلیوں میں بھیک نہ مانگے گا
حق مانگنے والوں کو جس دن سولی نہ دکھائی جائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
فاقوں کی چتاؤں پر جس دن انساں نہ جلائے جائیں گے
سینے کے دہکتے دوزخ میں ارماں نہ جلائے جائیں گے
یہ نرک سے بھی گندی دنیا جب سورگ بتائی جائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
ان کالی صدیوں کے سر سے جب رات کا آنچل ڈھلکے گا
جب دکھ کے بادل پگھلیں گے جب سکھ ساگر چھلکے گا
جب امبر جھوم کے ناچے گا جب دھرتی نغمے گائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
جس صبح کی خاطر جگ جگ سے ہم سب مرمر کے جیتے ہیں
جس صبح کے امرت کی دھن میں ہم زہر کے پیالے پیتے ہیں
ان بھوکی پیاسی روحوں پر اک دن تو کرم فرمائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
مانا کہ ابھی تیرے میرے ارمانوں کی قیمت کچھ بھی نہیں
مٹی کا بھی ہے کچھ مول مگر انسانوں کی قیمت کچھ بھی نہیں
انسانوں کی عزت جب جھوٹے سکوں میں نہ تولی جائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
دولت کے لئے جب عورت کی عصمت کو نہ بیچا جائے گا
چاہت کو نہ کچلا جائے گا غیرت کو نہ بیچا جائے گا
اپنے کالے کرتوتوں پر جب یہ دنیا شرمائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
بیتیں گے کبھی تو دن آخر یہ بھوک کے اور بیکاری کے
ٹوٹیں گے کبھی تو بت آخر دولت کی اجارہ داری کے
جب ایک انوکھی دنیا کی بنیاد اٹھائے جائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
مجبور بڑھاپا جب سونی راہوں کی دھول نہ پھانکے گا
معصوم لڑکپن جب گندی گلیوں میں بھیک نہ مانگے گا
حق مانگنے والوں کو جس دن سولی نہ دکھائی جائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
فاقوں کی چتاؤں پر جس دن انساں نہ جلائے جائیں گے
سینے کے دہکتے دوزخ میں ارماں نہ جلائے جائیں گے
یہ نرک سے بھی گندی دنیا جب سورگ بتائی جائے گی
وہ صبح کبھی تو آئے گی
34586 viewsnazm • Urdu