نہر کی دھاروں سے نکلے اور ندی میں پھنس گئے
By bilal-sabirMarch 1, 2024
نہر کی دھاروں سے نکلے اور ندی میں پھنس گئے
یعنی بچ کر دوستی سے عاشقی میں پھنس گئے
بے وقوفوں میں گنے جاتے ہیں سادہ دل یہاں
کس صدی کے لوگ ہیں ہم کس صدی میں پھنس گئے
غم کے تارے آنکھ کے سیارے سے ٹوٹے ہیں اور
ہم خوشی پانے کو دنیائے ہنسی میں پھنس گئے
ہم ہیں وہ عشاق جن کے واسطے ہے جال حسن
اک گلی سے بچ گئے تو دوسری میں پھنس گئے
اب تلک اس شخص کے دس دن نہیں گزرے یا پھر
میرے اچھے وقت کے پرزے گھڑی میں پھنس گئے
اس نے میری فکر کے گل چومے تھے اک دن بلالؔ
تب سے مصرعے ان لبوں کی تازگی میں پھنس گئے
یعنی بچ کر دوستی سے عاشقی میں پھنس گئے
بے وقوفوں میں گنے جاتے ہیں سادہ دل یہاں
کس صدی کے لوگ ہیں ہم کس صدی میں پھنس گئے
غم کے تارے آنکھ کے سیارے سے ٹوٹے ہیں اور
ہم خوشی پانے کو دنیائے ہنسی میں پھنس گئے
ہم ہیں وہ عشاق جن کے واسطے ہے جال حسن
اک گلی سے بچ گئے تو دوسری میں پھنس گئے
اب تلک اس شخص کے دس دن نہیں گزرے یا پھر
میرے اچھے وقت کے پرزے گھڑی میں پھنس گئے
اس نے میری فکر کے گل چومے تھے اک دن بلالؔ
تب سے مصرعے ان لبوں کی تازگی میں پھنس گئے
72795 viewsghazal • Urdu