یہ تیری چاہ کے گل کس طرح اترتے ہیں
By bilal-sabirMarch 1, 2024
یہ تیری چاہ کے گل کس طرح اترتے ہیں
کہ تجھ سے شہر کے اندھے بھی عشق کرتے ہیں
یہ تیری زلفوں کے نشے میں کون کھویا ہے
یہ زعفران ادھر کے کدھر بکھرتے ہیں
ادھر کسی کے لبوں پر چڑھے کسی کے لب
ادھر غزل میں مرے زخم کچھ ابھرتے ہیں
حضور آپ کا آئینہ بھی ہے نامحرم
تو اس کے آگے بھلا کس لئے سنورتے ہیں
جہاں میں آئے ہیں مرنے کے واسطے صابرؔ
اس ایک شخص پہ بس اس لئے ہی مرتے ہیں
کہ تجھ سے شہر کے اندھے بھی عشق کرتے ہیں
یہ تیری زلفوں کے نشے میں کون کھویا ہے
یہ زعفران ادھر کے کدھر بکھرتے ہیں
ادھر کسی کے لبوں پر چڑھے کسی کے لب
ادھر غزل میں مرے زخم کچھ ابھرتے ہیں
حضور آپ کا آئینہ بھی ہے نامحرم
تو اس کے آگے بھلا کس لئے سنورتے ہیں
جہاں میں آئے ہیں مرنے کے واسطے صابرؔ
اس ایک شخص پہ بس اس لئے ہی مرتے ہیں
83869 viewsghazal • Urdu