جاگی راتوں کا اعتبار کہاں ...
دل تو فریاد کیا کرتا ہے ...
چلی مستانوں کی ٹولی کہ اب موسم بدلتا ہے ...
تو کیا یہ طے ہے کہ اب عمر بھر نہیں ملنا ...
تم غیر نہیں میں نے مانا ...
میں میرا نہیں ...
ہر ایک خواب کی میعاد ...
جس سے کرنی تھی توبہ ...
بدلی کی گھٹاؤں کو چیر کر ...
تیری پرچھائیاں ہی ساتھ رہیں ...
نیند کی وادیوں کے اچھے خواب ...
نئے نئے جو پرندے ہیں سب اڑان میں ہیں ...
لکھتی ہوں سب حکایتیں دل کی ...
جنوں کی قیمت چکا رہے ہیں ...
جیون میں نقصان گھٹایا جا سکتا ہے ...
جادو بھرے کھلونے لوگ ...
بڑا بے درد ہوتا جا رہا ہے ...
آؤ ہم طے کریں قرار کوئی ...
شاخ گل چھین لیں گل تر سے ...
ابتدا و انتہا ہے آئنہ در آئنہ ...