دھوپ

By sumita-misraFebruary 29, 2024
بدلی کی گھٹاؤں کو چیر کر
ہم تمہارے لیے دھوپ لے کر آئے ہیں
بزرگوں نے جو بیجی تھی وراثت کی
ہم خلش دھوپ لے کر آئے ہیں


مایوسیوں کی ریت میں دب گئی پھر
تراش کر ہم وہی دھوپ لے کر آئے ہیں
جو تا عمر کھلے ہلکی پیلی گلابی
ہم عشق کی وہ خوش نما دھوپ لے کر آئے ہیں


تھا ویسے اندھیروں کا بندوبست مگر
ہم حوصلوں کی دھوپ لے کر آئے ہیں
اہل چمن کو جو پھر گلستاں کر دے
ہاں ہم نیکی کی وہی دھوپ لے کر آئے ہیں


12619 viewsnazmUrdu