جنوں کی قیمت چکا رہے ہیں
By sumaira-khalidFebruary 29, 2024
جنوں کی قیمت چکا رہے ہیں
خیال کے پر کٹا رہے ہیں
وجود کے صد ہزار پرزے
فضائے کن میں اڑا رہے ہیں
مرا ہی دل بے یقیں ہے ورنہ
سبھی چڑھاوے چڑھا رہے ہیں
زمیں کو دوزخ بنا کے ملا
خیالی جنت سجا رہے ہیں
گھما کے ڈوری میں چند دانے
خدا پہ احساں جتا رہے ہیں
بلی چڑھا کے یہ خوش عقیدہ
خیالی پیکر منا رہے ہیں
وہ آئنے سے خفا ہیں بیٹھے
جو عیب میرے گنا رہے ہیں
تھپک کے دیرینہ وسوسوں کو
نئے توہم ستا رہے ہیں
اب ان سماجوں کو راکھ کر دو
جو آرزو کی چتا رہے ہیں
بہشت سے نکلے خاک زادے
زمیں کی رونق بڑھا رہے ہیں
اک آن کی لاج میں ہم ایسے
نبھا رہے تھے نبھا رہے ہیں
خیال کے پر کٹا رہے ہیں
وجود کے صد ہزار پرزے
فضائے کن میں اڑا رہے ہیں
مرا ہی دل بے یقیں ہے ورنہ
سبھی چڑھاوے چڑھا رہے ہیں
زمیں کو دوزخ بنا کے ملا
خیالی جنت سجا رہے ہیں
گھما کے ڈوری میں چند دانے
خدا پہ احساں جتا رہے ہیں
بلی چڑھا کے یہ خوش عقیدہ
خیالی پیکر منا رہے ہیں
وہ آئنے سے خفا ہیں بیٹھے
جو عیب میرے گنا رہے ہیں
تھپک کے دیرینہ وسوسوں کو
نئے توہم ستا رہے ہیں
اب ان سماجوں کو راکھ کر دو
جو آرزو کی چتا رہے ہیں
بہشت سے نکلے خاک زادے
زمیں کی رونق بڑھا رہے ہیں
اک آن کی لاج میں ہم ایسے
نبھا رہے تھے نبھا رہے ہیں
77619 viewsghazal • Urdu