یوں ہراساں اس کا دل ہے دوستوں کے درمیاں

By aatish-muradabadiJune 11, 2024
یوں ہراساں اس کا دل ہے دوستوں کے درمیاں
رات جیسے ہو گئی ہو دشمنوں کے درمیاں
اس اندھیری رات میں جگنو نظر آتے نہیں
چاند اوجھل ہو گیا ہے بادلوں کے درمیاں


سنگ دل ہیں سب یہاں پر ہم کسے اپنا کہیں
بزم میں تنہا سا ہوں میں نفرتوں کے درمیاں
رخ سے پردا جب اٹھا تو سب حقیقت کھل گئی
چاند سا مکھڑا بھی اک ہے ظالموں کے درمیاں


ہوشمندی ہے ضروری موسموں کو دیکھ کر
کچھ بھنور بھی اڑ رہے ہیں تتلیوں کے درمیاں
دیکھ لو تقدیر بھی ناکام ہو کر رہ گئی
آج ناصح آ پھنسا ہے حاجیوں کے درمیاں


جام مے مینا ہے آتشؔ ساتھ میں ہے ساقیا
اب نہ کوئی آئے بس ان مستیوں کے درمیاں
46219 viewsghazalUrdu