وصل بھرپور رہا ہجر بھی بھرپور بنا

By aarif-nazeerAugust 7, 2024
وصل بھرپور رہا ہجر بھی بھرپور بنا
زخم ناخن سے کھرچتے ہوئے ناسور بنا
اس نے اک عمر مرے ساتھ اذیت جھیلی
اب کے سائے کو مرے جسم سے کچھ دور بنا


آنکھ بے نور سہی کان تو سن سکتے ہیں
ایسا کچھ بول مری آنکھ کو پر نور بنا
میرے لہجے کو چرا کر ہوا نامی کوئی
میرے اشعار چرا کر کوئی مشہور بنا


میری سچائی بیاں کر مرے اشعار کے ساتھ
میری تصویر بنا اور بدستور بنا
میں تو شاعر تھا مگر پیٹ کی خاطر عارفؔ
بار غم سہہ نہ سکا بندۂ مزدور بنا


26097 viewsghazalUrdu