تری چشم طرب کو دیکھنا پڑتا ہے پر نم بھی
By zaheer-kashmiriNovember 29, 2020
تری چشم طرب کو دیکھنا پڑتا ہے پر نم بھی
محبت خندۂ بے باک بھی ہے گریۂ غم بھی
تھکن تیرے بدن کی عذر کوئی ڈھونڈھ ہی لیتی
حدیث محفل شب کہہ رہی ہے زلف برہم بھی
بقدر دل یہاں سے شعلۂ جاں سوز ملتا ہے
چراغ حسن کی لو شوخ بھی ہے اور مدھم بھی
مری تنہائیوں کی دل کشی تیری بلا جانے
میری تنہائیوں سے پیار کرتا ہے ترا غم بھی
بہاروں کے غزل خواں آج یہ محسوس کرتے ہیں
پس دیوار گل روتی رہی ہے چشم شبنم بھی
قریب آتے مگر کچھ فاصلہ بھی درمیاں رہتا
کمی یہ رہ گئی ہے باوجود ربط باہم بھی
ظہیرؔ ان کو ہمارے دل کی ہر شوخی گوارا تھی
انہیں کرنا پڑے گا اب ہمارے دل کا ماتم بھی
محبت خندۂ بے باک بھی ہے گریۂ غم بھی
تھکن تیرے بدن کی عذر کوئی ڈھونڈھ ہی لیتی
حدیث محفل شب کہہ رہی ہے زلف برہم بھی
بقدر دل یہاں سے شعلۂ جاں سوز ملتا ہے
چراغ حسن کی لو شوخ بھی ہے اور مدھم بھی
مری تنہائیوں کی دل کشی تیری بلا جانے
میری تنہائیوں سے پیار کرتا ہے ترا غم بھی
بہاروں کے غزل خواں آج یہ محسوس کرتے ہیں
پس دیوار گل روتی رہی ہے چشم شبنم بھی
قریب آتے مگر کچھ فاصلہ بھی درمیاں رہتا
کمی یہ رہ گئی ہے باوجود ربط باہم بھی
ظہیرؔ ان کو ہمارے دل کی ہر شوخی گوارا تھی
انہیں کرنا پڑے گا اب ہمارے دل کا ماتم بھی
65250 viewsghazal • Urdu