سیم مٹی کی ہے زر مٹی کا ہے

By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
سیم مٹی کی ہے زر مٹی کا ہے
پھر بھی طالب ہر بشر مٹی کا ہے
ابتدا بھی انتہا بھی خاک ہے
زیست کیا ہے اک سفر مٹی کا ہے


چاک پر چڑھنا سنورنا ٹوٹنا
بس یہ قصہ مختصر مٹی کا ہے
خواب کیا ہے خواب کا انجام کیا
اک گھروندا ریت پر مٹی کا ہے


میں دعا بارش کی مانگوں کس طرح
اے درختو میرا گھر مٹی کا ہے
نبھتی ہے دونوں میں دیکھیں کب تلک
ایک پتھر ہم سفر مٹی کا ہے


وضع داری عہد نو میں ہے کہاں
مجھ میں جو ہے وہ اثر مٹی کا ہے
سینہ ہے فولاد کا میرا کمالؔ
اس کے اندر دل مگر مٹی کا ہے


11351 viewsghazalUrdu