سہارا میں نہیں بنتا اگر اداسی کا

By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
سہارا میں نہیں بنتا اگر اداسی کا
ٹھکانہ ہوتا کہاں اور کدھر اداسی کا
وبائی شکل بنا لی ہے اس مرض نے اب
شکار ہونے لگا ہر بشر اداسی کا


بلا سبب بھی کبھی دل اداس ہوتا ہے
کوئی جواز نہیں ہوتا ہر اداسی کا
ہر ایک موڑ سے رستہ نیا نکلتا ہے
تمام ہوتا نہیں ہے سفر اداسی کا


میں تیری چارہ گری کو سلام کرتا ہوں
مگر علاج نہیں چارہ گر اداسی کا
بس ایک بار اسے میں نے اداس دیکھا تھا
ہے آج تک مرے دل پر اثر اداسی کا


خوشی کا اپنا مزہ جو ہے سو ہے اپنی جگہ
مزہ اک اپنا الگ ہے مگر اداسی کا
درون خانہ بھی وہ ہے برون خانہ بھی
کمالؔ گھر ہے تمہارا کہ گھر اداسی کا


84020 viewsghazalUrdu