رات آتی ہے تو بازار سے لگ جاتے ہیں
By aftab-ranjhaMay 22, 2024
رات آتی ہے تو بازار سے لگ جاتے ہیں
درد ہی درد کے انبار سے لگ جاتے ہیں
چلتے ہی رہتے ہیں ہم پر تو قضا کے نشتر
ہم بھی روتے ہوئے دیوار سے لگ جاتے ہیں
ایسے تنہائی رگ جاں سے لپٹ کر روئے
جیسے خلوت میں گلے یار سے لگ جاتے ہیں
عالم شوق کناروں کی کسے فرصت ہے
یہ سفینے کبھی منجھدار سے لگ جاتے ہیں
زندگی تو بھی تماشے کے سوا کچھ بھی نہیں
دیکھتے دیکھتے آزار سے لگ جاتے ہیں
چاندنی رات میں بیٹھے ہوئے تنہا برہمؔ
گمشدہ یادوں کے دربار سے لگ جاتے ہیں
درد ہی درد کے انبار سے لگ جاتے ہیں
چلتے ہی رہتے ہیں ہم پر تو قضا کے نشتر
ہم بھی روتے ہوئے دیوار سے لگ جاتے ہیں
ایسے تنہائی رگ جاں سے لپٹ کر روئے
جیسے خلوت میں گلے یار سے لگ جاتے ہیں
عالم شوق کناروں کی کسے فرصت ہے
یہ سفینے کبھی منجھدار سے لگ جاتے ہیں
زندگی تو بھی تماشے کے سوا کچھ بھی نہیں
دیکھتے دیکھتے آزار سے لگ جاتے ہیں
چاندنی رات میں بیٹھے ہوئے تنہا برہمؔ
گمشدہ یادوں کے دربار سے لگ جاتے ہیں
84047 viewsghazal • Urdu