پہلے تو رسم و راہ بڑھاتا چلا گیا
By ali-tasifJune 3, 2024
پہلے تو رسم و راہ بڑھاتا چلا گیا
پھر آئنے سے جان چھڑاتا چلا گیا
کل تو ہوا کی ایک بھی چلنے نہ دی گئی
کچھ اسم پڑھ کے دیپ جلاتا چلا گیا
حالانکہ اب کی بار بہت مستعد تھا میں
لیکن وہ خواب خواب دکھاتا چلا گیا
یہ وصف ناگوار ہے اس کے خیال کا
آیا جو ایک بار تو آتا چلا گیا
پہلے تو اک طویل غزل لکھ کے پھاڑ دی
پھر اس کا جشن و سوگ مناتا چلا گیا
خود کو گرا گرا کے اٹھایا گیا بہت
خود کو اٹھا اٹھا کے گراتا چلا گیا
دریا کو ایک گھونٹ میں پینے کی چاہ تھی
تاسفؔ خود اپنی پیاس بڑھاتا چلا گیا
پھر آئنے سے جان چھڑاتا چلا گیا
کل تو ہوا کی ایک بھی چلنے نہ دی گئی
کچھ اسم پڑھ کے دیپ جلاتا چلا گیا
حالانکہ اب کی بار بہت مستعد تھا میں
لیکن وہ خواب خواب دکھاتا چلا گیا
یہ وصف ناگوار ہے اس کے خیال کا
آیا جو ایک بار تو آتا چلا گیا
پہلے تو اک طویل غزل لکھ کے پھاڑ دی
پھر اس کا جشن و سوگ مناتا چلا گیا
خود کو گرا گرا کے اٹھایا گیا بہت
خود کو اٹھا اٹھا کے گراتا چلا گیا
دریا کو ایک گھونٹ میں پینے کی چاہ تھی
تاسفؔ خود اپنی پیاس بڑھاتا چلا گیا
31040 viewsghazal • Urdu