نہ اس کی یاد جاتی ہے نہ اس کا غم نکلتا ہے
By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
نہ اس کی یاد جاتی ہے نہ اس کا غم نکلتا ہے
کچھ ایسی دل کی حالت ہے کہ میرا دم نکلتا ہے
اچھل کر ہمسری کی کوششیں کرتے ہیں وہ لیکن
ہمارے قد سے ان کا قد ہمیشہ کم نکلتا ہے
یہاں چہرے ہیں یاروں کے مگر دل دشمنوں کے ہیں
یہاں امرت کے پیالے سے بھی اکثر سم نکلتا ہے
تری چارہ گری کی چارہ گر حاجت نہیں ہم کو
ہمارے زخم سے ہی زخم کا مرہم نکلتا ہے
بدن پر جتنے گھاؤ تھے وہ سارے بھر گئے لیکن
جو دل کے زخم ہیں ان سے لہو پیہم نکلتا ہے
یہ میزائل کی دنیا ہے نہ دنگل ہے نہ رن کوئی
لڑائی ہو تو اب گھر سے کہاں رستم نکلتا ہے
حسیں چہروں کی محفل میں دل اپنا لے کے مت جاؤ
چمکتی دھوپ میں لے کر کوئی شبنم نکلتا ہے
کچھ ایسی دل کی حالت ہے کہ میرا دم نکلتا ہے
اچھل کر ہمسری کی کوششیں کرتے ہیں وہ لیکن
ہمارے قد سے ان کا قد ہمیشہ کم نکلتا ہے
یہاں چہرے ہیں یاروں کے مگر دل دشمنوں کے ہیں
یہاں امرت کے پیالے سے بھی اکثر سم نکلتا ہے
تری چارہ گری کی چارہ گر حاجت نہیں ہم کو
ہمارے زخم سے ہی زخم کا مرہم نکلتا ہے
بدن پر جتنے گھاؤ تھے وہ سارے بھر گئے لیکن
جو دل کے زخم ہیں ان سے لہو پیہم نکلتا ہے
یہ میزائل کی دنیا ہے نہ دنگل ہے نہ رن کوئی
لڑائی ہو تو اب گھر سے کہاں رستم نکلتا ہے
حسیں چہروں کی محفل میں دل اپنا لے کے مت جاؤ
چمکتی دھوپ میں لے کر کوئی شبنم نکلتا ہے
85203 viewsghazal • Urdu