مطمئن بھی کس قدر تھے اپنی قربانی سے ہم

By ahmed-rais-nizamiMay 26, 2024
مطمئن بھی کس قدر تھے اپنی قربانی سے ہم
رد کئے جانے لگے اب کتنی آسانی سے ہم
آنسوؤں کی آگ نے سورج بنا ڈالا ہمیں
بجھ نہیں سکتے سمندر اب ترے پانی سے ہم


اتنی عادت پڑ چکی مشکل پسندی کی ہمیں
خود سے بھی اب مل نہیں پاتے ہیں آسانی سے ہم
زندگی کو دیکھنے کی آرزو میں یوں ہوا
آئنے کو دیکھتے رہتے ہیں حیرانی سے ہم


آج ہم اترے ہوئے دریا سے ڈرتے ہیں رئیسؔ
کھیلتے تھے کل تلک موجوں کی طغیانی سے ہم
71863 viewsghazalUrdu