مجھے تھا تجھ سے کبھی پیار جھوٹ بولا تھا
By aarif-nazeerJuly 12, 2024
مجھے تھا تجھ سے کبھی پیار جھوٹ بولا تھا
ہے جھوٹ یہ بھی کہ دلدار جھوٹ بولا تھا
یہ جھوٹ بولا کہ راتوں میں جاگتا ہوں میں
تمہاری یاد میں اے یار جھوٹ بولا تھا
نجانے کیسے خلاؤں میں کھو گیا یارو
یقین مانو چمکدار جھوٹ بولا تھا
سفید سچ کو بھی پرکھا زمانے والوں نے
سفید جھوٹ کہ ہر بار جھوٹ بولا تھا
اسی لئے تو چمک تھی ہمارے دھندے میں
حضور ہم نے لگاتار جھوٹ بولا تھا
پھر اس کے بعد محبت تلاش کرتا رہا
انا میں ہو کے گرفتار جھوٹ بولا تھا
تھی گول مول ہماری بھی گفتگو لیکن
عجیب اس نے بھی خم دار جھوٹ بولا تھا
خوشی کے نام پہ دکھ ہم نے بیچ ڈالے تھے
خفا تھا ہم سے خریدار جھوٹ بولا تھا
اسے خبر تھی تعلق بھی ٹوٹ سکتا ہے
تبھی تو اس نے سمجھدار جھوٹ بولا تھا
میں جانتا تھا حقیقت اسی لئے میں نے
تمہارا بن کے طرفدار جھوٹ بولا تھا
اب اتنی بات پہ کیوں حشر تم اٹھاتے ہو
کہ تم سے کہہ تو دیا یار جھوٹ بولا تھا
تھی اس کی بزم میں پھر بھی کیوں کڑکڑاہٹ سی
اگرچہ ہم نے مزے دار جھوٹ بولا تھا
ہمارے سر پہ ہے الزام ہے وفائی کا
مگر تھا تو بھی سزاوار جھوٹ بولا تھا
ذرا سی بات پہ دیوار توڑنے چلے ہو
کوئی نہیں پس دیوار جھوٹ بولا تھا
ہر ایک بات تمہاری تھی معتبر جانی
الگ یہ بات کہ ہر بار جھوٹ بولا تھا
پھر اس کے بعد تو عادت سی بن گئی عارفؔ
ذرا سا بس یوںہی اک بار جھوٹ بولا تھا
ہے جھوٹ یہ بھی کہ دلدار جھوٹ بولا تھا
یہ جھوٹ بولا کہ راتوں میں جاگتا ہوں میں
تمہاری یاد میں اے یار جھوٹ بولا تھا
نجانے کیسے خلاؤں میں کھو گیا یارو
یقین مانو چمکدار جھوٹ بولا تھا
سفید سچ کو بھی پرکھا زمانے والوں نے
سفید جھوٹ کہ ہر بار جھوٹ بولا تھا
اسی لئے تو چمک تھی ہمارے دھندے میں
حضور ہم نے لگاتار جھوٹ بولا تھا
پھر اس کے بعد محبت تلاش کرتا رہا
انا میں ہو کے گرفتار جھوٹ بولا تھا
تھی گول مول ہماری بھی گفتگو لیکن
عجیب اس نے بھی خم دار جھوٹ بولا تھا
خوشی کے نام پہ دکھ ہم نے بیچ ڈالے تھے
خفا تھا ہم سے خریدار جھوٹ بولا تھا
اسے خبر تھی تعلق بھی ٹوٹ سکتا ہے
تبھی تو اس نے سمجھدار جھوٹ بولا تھا
میں جانتا تھا حقیقت اسی لئے میں نے
تمہارا بن کے طرفدار جھوٹ بولا تھا
اب اتنی بات پہ کیوں حشر تم اٹھاتے ہو
کہ تم سے کہہ تو دیا یار جھوٹ بولا تھا
تھی اس کی بزم میں پھر بھی کیوں کڑکڑاہٹ سی
اگرچہ ہم نے مزے دار جھوٹ بولا تھا
ہمارے سر پہ ہے الزام ہے وفائی کا
مگر تھا تو بھی سزاوار جھوٹ بولا تھا
ذرا سی بات پہ دیوار توڑنے چلے ہو
کوئی نہیں پس دیوار جھوٹ بولا تھا
ہر ایک بات تمہاری تھی معتبر جانی
الگ یہ بات کہ ہر بار جھوٹ بولا تھا
پھر اس کے بعد تو عادت سی بن گئی عارفؔ
ذرا سا بس یوںہی اک بار جھوٹ بولا تھا
12517 viewsghazal • Urdu