میری شہرت نہ طبیعت نہ ٹھکانہ اچھا

By ali-tasifJune 3, 2024
میری شہرت نہ طبیعت نہ ٹھکانہ اچھا
میرے بارے میں اسے کچھ نہ بتانا اچھا
پار تو مجھ کو دعائیں بھی لگا سکتی ہیں
میں سمجھتا ہوں مگر تیر کے جانا اچھا


گھر تو کچے تھے مگر لوگ بہت پکے تھے
اب بھی لگتا ہے وہی دور پرانا اچھا
عہد رفتہ سے مری جان چھڑانے والے
دام فردا میں نہیں مجھ کو پھنسانا اچھا


وہی بہتان پرانے وہی الزام قدیم
دوستو تم تو مجھے دو کوئی طعنہ اچھا
چھوت کی طرح اداسی مری لگ جاتی ہے
تم بہت خوش ہو کبھی پاس نہ آنا اچھا


میرے کاندھے سے یہ بندوق ہٹا لے اس بار
اب لگا پھر سے مرے یار نشانہ اچھا
کون سا اس کا اثر ہوگا مری حالت پر
لاکھ ہو میری بلا سے یہ زمانہ اچھا


چپ رہا میں تو گھٹن اور بڑھے گی تاسفؔ
ورنہ لگتا ہے کسے شور مچانا اچھا
79785 viewsghazalUrdu