میں وہ درخت ہوں کھاتا ہے جو بھی پھل میرے
By ajmal-sirajMay 30, 2024
میں وہ درخت ہوں کھاتا ہے جو بھی پھل میرے
ضرور مجھ سے یہ کہتا ہے ساتھ چل میرے
یہ کائنات تصرف میں تھی رہے جب تک
نظر بلند مری فیصلے اٹل میرے
مجھے نہ دیکھ مری بات سن کہ مجھ سے ہیں
کہیں کہیں متصادم بھی کچھ عمل میرے
بچا ہی کیا ہوں میں آواز رہ گیا ہوں فقط
چرا کے رنگ تو سب لے گئی غزل میرے
یہ تب کی بات ہے جب تم سے رابطہ بھی نہ تھا
ابھی ہوئے نہ تھے اشعار مبتذل میرے
یہ خوف مجھ کو اڑاتا ہے وقت کے مانند
کہ بیٹھنے سے نہ ہو جائیں پاؤں شل میرے
وہ دن تھے اور نہ جانے وہ کون سے دن تھے
ترے بغیر گزرتے نہیں تھے پل میرے
کبھی ملے گا کہیں شہر خواب سے باہر
اگر نہیں تو خیالوں سے بھی نکل میرے
میں کس طرح کا ہوں یہ تو بتا نہیں سکتا
مگر یہ طے ہے کہ ہیں یار بے بدل میرے
جلا ہوں ہجر کے شعلوں میں بارہا اجمل
مگر میں عشق ہوں جاتے نہیں ہیں بل میرے
ضرور مجھ سے یہ کہتا ہے ساتھ چل میرے
یہ کائنات تصرف میں تھی رہے جب تک
نظر بلند مری فیصلے اٹل میرے
مجھے نہ دیکھ مری بات سن کہ مجھ سے ہیں
کہیں کہیں متصادم بھی کچھ عمل میرے
بچا ہی کیا ہوں میں آواز رہ گیا ہوں فقط
چرا کے رنگ تو سب لے گئی غزل میرے
یہ تب کی بات ہے جب تم سے رابطہ بھی نہ تھا
ابھی ہوئے نہ تھے اشعار مبتذل میرے
یہ خوف مجھ کو اڑاتا ہے وقت کے مانند
کہ بیٹھنے سے نہ ہو جائیں پاؤں شل میرے
وہ دن تھے اور نہ جانے وہ کون سے دن تھے
ترے بغیر گزرتے نہیں تھے پل میرے
کبھی ملے گا کہیں شہر خواب سے باہر
اگر نہیں تو خیالوں سے بھی نکل میرے
میں کس طرح کا ہوں یہ تو بتا نہیں سکتا
مگر یہ طے ہے کہ ہیں یار بے بدل میرے
جلا ہوں ہجر کے شعلوں میں بارہا اجمل
مگر میں عشق ہوں جاتے نہیں ہیں بل میرے
24824 viewsghazal • Urdu