میں لوح ارض پہ نازل ہوا صحیفہ ہوں
By ali-akbar-abbasJune 2, 2024
میں لوح ارض پہ نازل ہوا صحیفہ ہوں
دلوں پہ ثبت ہوں پیشانیوں پہ لکھا ہوں
پرانی رت مرا مژدہ سنا کے جاتی ہے
نئی رتوں کے جلو میں سدا اترتا ہوں
میں کون ہوں مجھے سب پوچھنے سے ڈرتے ہیں
میں روز ایک نئے کرب سے گزرتا ہوں
میں ایک زندہ حقیقت ہوں کون جھٹلائے
جو ہونٹ بند رہیں آنکھ سے چھلکتا ہوں
کھلی ہوا میں جو آؤں تو راکھ بن جاؤں
ابھی میں زیر زمیں ہوں مگر ابلتا ہوں
کسی طرح تو سویروں کی آنکھ کھل جائے
میں شہر شہر میں سورج اٹھائے چلتا ہوں
دلوں پہ ثبت ہوں پیشانیوں پہ لکھا ہوں
پرانی رت مرا مژدہ سنا کے جاتی ہے
نئی رتوں کے جلو میں سدا اترتا ہوں
میں کون ہوں مجھے سب پوچھنے سے ڈرتے ہیں
میں روز ایک نئے کرب سے گزرتا ہوں
میں ایک زندہ حقیقت ہوں کون جھٹلائے
جو ہونٹ بند رہیں آنکھ سے چھلکتا ہوں
کھلی ہوا میں جو آؤں تو راکھ بن جاؤں
ابھی میں زیر زمیں ہوں مگر ابلتا ہوں
کسی طرح تو سویروں کی آنکھ کھل جائے
میں شہر شہر میں سورج اٹھائے چلتا ہوں
36788 viewsghazal • Urdu