لفافے میں ایک کورا کاغذ پڑا ہوا تھا
By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
لفافے میں ایک کورا کاغذ پڑا ہوا تھا
سمجھ گیا تھا میں جو کچھ اس میں لکھا ہوا تھا
اس ایک دن سے ابھی تلک میں خفا ہوں خود سے
بس ایک دن کے لئے وہ مجھ سے خفا ہوا تھا
بنا دیا مجھ کو دیوتا اس کی آذری نے
میں ایک پتھر تھا راستے میں پڑا ہوا تھا
تلاش مجھ کو اندھیرے میں کر رہی تھی دنیا
نظر نہ آیا میں روشنی میں چھپا ہوا تھا
ستا رہا ہے غم جدائی سے بڑھ کے یہ غم
دم جدائی وہ مسکرا کر جدا ہوا تھا
کمالؔ میرے کمال فن کی تو داد دیجے
میں اندر اندر تھا ٹوٹا باہر جڑا ہوا تھا
سمجھ گیا تھا میں جو کچھ اس میں لکھا ہوا تھا
اس ایک دن سے ابھی تلک میں خفا ہوں خود سے
بس ایک دن کے لئے وہ مجھ سے خفا ہوا تھا
بنا دیا مجھ کو دیوتا اس کی آذری نے
میں ایک پتھر تھا راستے میں پڑا ہوا تھا
تلاش مجھ کو اندھیرے میں کر رہی تھی دنیا
نظر نہ آیا میں روشنی میں چھپا ہوا تھا
ستا رہا ہے غم جدائی سے بڑھ کے یہ غم
دم جدائی وہ مسکرا کر جدا ہوا تھا
کمالؔ میرے کمال فن کی تو داد دیجے
میں اندر اندر تھا ٹوٹا باہر جڑا ہوا تھا
90359 viewsghazal • Urdu