کوئی قیمت لگائے سائے کی
By aarif-nazeerJuly 12, 2024
کوئی قیمت لگائے سائے کی
ہے یہ دیوار بھی کرائے کی
بجھ گیا ہے پڑا پڑا سگریٹ
چسکیاں لے رہا ہوں چائے کی
ہم پہ مصنوعی دھوپ پھیلا کر
اجرتیں مانگتے ہیں سائے کی
وہ جو گمنام سے سخن ور ہیں
شاعری کر رہے ہیں پائے کی
رقص و مے کی سجی یہ محفل اور
ساتھ میں ہلکی ہلکی گائیکی
مشورہ آپ سے لیا ہم نے
اور پھر رد سبھی کی رائے کی
اپنے سارے خفا ہیں عارفؔ جی
آپ کو فکر ہے پرائے کی
ہے یہ دیوار بھی کرائے کی
بجھ گیا ہے پڑا پڑا سگریٹ
چسکیاں لے رہا ہوں چائے کی
ہم پہ مصنوعی دھوپ پھیلا کر
اجرتیں مانگتے ہیں سائے کی
وہ جو گمنام سے سخن ور ہیں
شاعری کر رہے ہیں پائے کی
رقص و مے کی سجی یہ محفل اور
ساتھ میں ہلکی ہلکی گائیکی
مشورہ آپ سے لیا ہم نے
اور پھر رد سبھی کی رائے کی
اپنے سارے خفا ہیں عارفؔ جی
آپ کو فکر ہے پرائے کی
81693 viewsghazal • Urdu