کیجے مرا یقین کہا نا نہیں ہوں میں

By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
کیجے مرا یقین کہا نا نہیں ہوں میں
اچھا دکھائی دیتا ہوں اچھا نہیں ہوں میں
میں آئنے کے جھوٹ پہ کیسے کروں یقین
جیسا دکھائی دیتا ہوں ویسا نہیں ہوں میں


دریا دکھائی دیتا ہے دریا نہیں ہے وہ
قطرہ دکھائی دیتا ہوں قطرہ نہیں ہوں میں
رہ رہ کے میں ٹٹولتا ہوں اپنے آپ کو
اب کچھ دنوں سے لگتا ہے پورا نہیں ہوں میں


پتھر لگا تو زخم کا احساس بھی ہوا
دیوانہ لگ رہا ہوں دوانہ نہیں ہوں میں
اب پتھروں نے تھک کے یہ تسلیم کر لیا
شیشہ دکھائی دیتا ہوں شیشہ نہیں ہوں میں


اے بے وفا یہ تجھ سے مرا انتقام ہے
میرا نہیں ہے تو تو کسی کا نہیں ہوں میں
اپنا بھی میں نہیں رہا اس دن سے اے کمالؔ
جس دن سے اس نے کہہ دیا تیرا نہیں ہوں میں


41586 viewsghazalUrdu