کھلتا ہے کسی پر تو کسی پر نہیں کھلتا

By ali-tasifJune 3, 2024
کھلتا ہے کسی پر تو کسی پر نہیں کھلتا
ہمراز عجب ہے کہ ہمی پر نہیں کھلتا
تم ساتھ ہو میرے کہ مرے ساتھ نہیں ہو
یہ کیسا اضافہ ہے کمی پر نہیں کھلتا


اک آہ بھی ہوتی ہے پس ضبط و پس لب
خاموش پڑے رہنا سبھی پر نہیں کھلتا
ہونے کا گماں ہے کہ نہ ہونے کا یقیں ہے
اوروں پہ تو کھلتا ہے مجھی پر نہیں کھلتا


گریے کی سہولت جو کھلی ہے تو کھلا ہے
غم کس پہ کھلے وہ جو غمی پر نہیں کھلتا
کھلنے کی کہانی کا در و بست بھی از خود
جو پھول پہ کھلتا ہے کلی پر نہیں کھلتا


سرمستی و سرشاری و سرافرازی کھلے کیا
جب میرے تخیل کا کوئی پر نہیں کھلتا
30581 viewsghazalUrdu