کیسے آنکھوں میں کوئی خواب سنہرا پالے

By ali-tasifJune 3, 2024
کیسے آنکھوں میں کوئی خواب سنہرا پالے
پوچھ اس سے جو بھرے گھر کو اکیلا پالے
ایک ہی جست میں اس پار نہ ہو جاؤں اگر
کہنا دنیا سے مرے نام کا کتا پالے


تو مری وضع نہیں میری طرف دیکھ بغور
میں وہ صحرا ہوں کہ جس نے کئی دریا پالے
کار مقسوم بہر طور یہی لگتا ہے
طفل مفلس نہ پسندیدہ کھلونا پا لے


غم عقبیٰ غم جاناں غم دنیاداری
اس قدر روگ کوئی کیسے خدایا پالے
میں سمجھتا ہوں سخنور کو یہی زیبا ہے
درد بھی اپنے سہے زخم بھی اپنا پالے


عین ممکن ہے کسی روز علی تاسفؔ بھی
ناگہاں خود کو سر راہ دوبارا پا لے
44195 viewsghazalUrdu