کبھی دل میں اتر جانا کبھی دل سے اتر جانا

By aftab-ranjhaMay 22, 2024
کبھی دل میں اتر جانا کبھی دل سے اتر جانا
یہی ہے دلبری ان کی مرا گھٹ گھٹ کے مر جانا
چمن میں جو ہوا اس کا نہ دو الزام گلچیں کو
بہاروں کا خفا ہونا گلابوں کا بکھر جانا


تمہارے ہاتھ میں سورج تمہارے ہاتھ میں تارے
اے قاصد لے کے لیلیٰ کو مری رہ سے گزر جانا
کریں شکوہ کسی سے کیا یہی قسمت ہماری تھی
وہی دشمن نکل آیا جسے بھی معتبر جانا


بڑا ہی خوار کرتی ہے مری نازک مزاجی بھی
کہیں پر ضبط کر جانا کہیں پر آنکھ بھر جانا
ہماری سادگی دیکھیں عدو کے ساتھ چل نکلے
تکلف ہی تکلف میں اسے بھی ہم سفر جانا


مجھے تو حادثوں نے ہی کسی صورت نہ دی مہلت
کبھی زنداں کو جا نکلے کبھی صحرا کو گھر جانا
نہ دولت ہے نہ شہرت ہے محبت کیا مصیبت ہے
اے پیارے دوست کچھ الزام میرے نام کر جانا


نگاہ یار بھی قاتل عدو کے وار بھی قاتل
کلیجہ تھام کر تو بھی وہاں اے نامہ بر جانا
ہمیں ہر حال میں جینا ہے اور ہر حال میں مرنا
یہ کیسا کھیل ہے برہمؔ ادھر رہنا ادھر جانا


70692 viewsghazalUrdu