ہموار کھینچ کر کبھی دشوار کھینچ کر
By ali-tasifJune 3, 2024
ہموار کھینچ کر کبھی دشوار کھینچ کر
تنگ آ چکا ہوں سانس لگاتار کھینچ کر
میداں میں گر نہ آتا میں تلوار کھینچ کر
لے جاتے لوگ مصر کے بازار کھینچ کر
خاطر میں کچھ نہ لائے گا یہ سیل اشک ہے
تم روکتے ہو ریت کی دیوار کھینچ کر
اکتا چکا یہ دل بھی نظر بھی میں آپ بھی
مدت سے تیری حسرت دیدار کھینچ کر
اے زیست تیرا فیصلہ کرنے لگا تھا میں
لاتے اگر نہ مجھ کو مرے یار کھینچ کر
ہرگز یہ ایسے ماننے والی نہیں میاں
دنیا کو دو لگا سر بازار کھینچ کر
جاتا رہا وہ کیف نہاں جو چبھن میں تھا
پچھتا رہا ہوں پاؤں کے اب خار کھینچ کر
میرے خیال میں تھی کہانی یہیں تلک
اب کیوں بڑھائے جاتے ہیں کردار کھینچ کر
تاسفؔ اگر ہے مال کھرا تو یقین رکھ
لائے گا آپ اپنے خریدار کھینچ کر
تنگ آ چکا ہوں سانس لگاتار کھینچ کر
میداں میں گر نہ آتا میں تلوار کھینچ کر
لے جاتے لوگ مصر کے بازار کھینچ کر
خاطر میں کچھ نہ لائے گا یہ سیل اشک ہے
تم روکتے ہو ریت کی دیوار کھینچ کر
اکتا چکا یہ دل بھی نظر بھی میں آپ بھی
مدت سے تیری حسرت دیدار کھینچ کر
اے زیست تیرا فیصلہ کرنے لگا تھا میں
لاتے اگر نہ مجھ کو مرے یار کھینچ کر
ہرگز یہ ایسے ماننے والی نہیں میاں
دنیا کو دو لگا سر بازار کھینچ کر
جاتا رہا وہ کیف نہاں جو چبھن میں تھا
پچھتا رہا ہوں پاؤں کے اب خار کھینچ کر
میرے خیال میں تھی کہانی یہیں تلک
اب کیوں بڑھائے جاتے ہیں کردار کھینچ کر
تاسفؔ اگر ہے مال کھرا تو یقین رکھ
لائے گا آپ اپنے خریدار کھینچ کر
55961 viewsghazal • Urdu