ہے نظر میں جو بال شیشے کا

By aarif-nazeerJuly 12, 2024
ہے نظر میں جو بال شیشے کا
کیا یہی ہے زوال شیشے کا
تو نے پتھر پہ رکھ دیا کیسے
دل ہے میرا سنبھال شیشے کا


حشر برپا ہے پتھروں کا جناب
تھوڑا رکھیے خیال شیشے کا
منہ حقیقت سے کیا چھپاتا ہے
خوف دل سے نکال شیشے کا


ٹوٹ کر ایک سے انیک ہوا
بس یہی ہے کمال شیشے کا
تم نے پتھر سے دوستی کر لی
کچھ تو رکھتے خیال شیشے کا


پتھروں کے جہان میں عارفؔ
پڑنے والا ہے کال شیشے کا
28846 viewsghazalUrdu