ایک مفلس کا گزر بازار سے ہوتا ہوا
By ali-tasifJune 3, 2024
ایک مفلس کا گزر بازار سے ہوتا ہوا
خود کہانی بن گیا کردار سے ہوتا ہوا
پھل تو کیا سائے پہ اس کے حق نہیں میرا کوئی
جو شجر گھر آ گیا دیوار سے ہوتا ہوا
ٹوٹتا کب ہے جنوں کا رابطہ اس دشت سے
اب بھی آتا ہوں مگر گھربار سے ہوتا ہوا
تم ہتھیلی پر جہاں سرسوں جمانے آئے ہو
پیر آتا ہے وہاں اتوار سے ہوتا ہوا
ایک مدت در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد
خود میں آیا میں دل غم خوار سے ہوتا ہوا
خود کہانی بن گیا کردار سے ہوتا ہوا
پھل تو کیا سائے پہ اس کے حق نہیں میرا کوئی
جو شجر گھر آ گیا دیوار سے ہوتا ہوا
ٹوٹتا کب ہے جنوں کا رابطہ اس دشت سے
اب بھی آتا ہوں مگر گھربار سے ہوتا ہوا
تم ہتھیلی پر جہاں سرسوں جمانے آئے ہو
پیر آتا ہے وہاں اتوار سے ہوتا ہوا
ایک مدت در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد
خود میں آیا میں دل غم خوار سے ہوتا ہوا
89143 viewsghazal • Urdu