ایک حسرت جو دل میں دبی رہ گئی

By abrar-asarJune 19, 2024
ایک حسرت جو دل میں دبی رہ گئی
عمر بھر آنکھ میں پھر نمی رہ گئی
جو بھی مانگا خدا سے مجھے مل گیا
جانے کیوں آپ کی ہی کمی رہ گئی


جب سے راہیں ہماری ہوئی ہیں جدا
ہر طرف چیختی خامشی رہ گئی
آپ جب سے گئے ہیں مجھے چھوڑ کر
دل میں اک دائمی بیکلی رہ گئی


پی لئے سارے دریا مگر دوستو
کیوں لبوں پر مرے تشنگی رہ گئی
تھا جو قسمت میں اس کی اسے مل گیا
میری تقدیر میں شاعری رہ گئی


تم اگر مل بھی جاؤ تو کیا فائدہ
زندگی اب کہاں زندگی رہ گئی
موت نے روح کو جب پکارا اثرؔ
ہاتھ ملتی ہوئی زندگی رہ گئی


55040 viewsghazalUrdu