اک آہ زیر لب کے گنہ گار ہو گئے

By ali-jawad-zaidiJune 2, 2024
اک آہ زیر لب کے گنہ گار ہو گئے
اب ہم بھی داخل صف اغیار ہو گئے
جس درد کو سمجھتے تھے ہم ان کا فیض خاص
اس درد کے بھی لاکھ خریدار ہو گئے


جن حوصلوں سے میرا جنوں مطمئن نہ تھا
وہ حوصلے زمانے کے معیار ہو گئے
ہر وعدہ جیسے حرف غلط تھا سراب تھا
ہم تو نثار جرأت انکار ہو گئے


سرسبز پتیوں کا لہو چوس چوس کر
کتنے ہی پھول رونق گلزار ہو گئے
زیدیؔ نے تازہ شعر سنائے برنگ خاص
ہم بھی خدائے شوخیٔ افکار ہو گئے


20967 viewsghazalUrdu