دنیا کا میں غلام ابھی تک نہیں ہوا

By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
دنیا کا میں غلام ابھی تک نہیں ہوا
پنچھی یہ زیر دام ابھی تک نہیں ہوا
برسوں سے کہہ رہا ہوں بھلا دے اسے اے دل
چھوٹا سا ایک کام ابھی تک نہیں ہوا


رستہ بھی ختم ہو گیا منزل بھی مل گئی
لیکن سفر تمام ابھی تک نہیں ہوا
دیوانوں میں شمار تو ہونے لگا مرا
دیوانگی میں نام ابھی تک نہیں ہوا


ہم دونوں ایک دوجے کے آ تو گئے قریب
پر فاصلہ تمام ابھی تک نہیں ہوا
دنیا سے کرتا رہتا ہوں ہر وقت گفتگو
خود سے میں ہم کلام ابھی تک نہیں ہوا


خرگوش اب کے سوئے ضروری نہیں کمالؔ
کچھوا تو تیز گام ابھی تک نہیں ہوا
58315 viewsghazalUrdu