دل کو دل سے ایک دن آخر جدا ہونا ہی تھا

By aftab-ranjhaMay 22, 2024
دل کو دل سے ایک دن آخر جدا ہونا ہی تھا
ہے گلہ کس بات کا ان کو خفا ہونا ہی تھا
کون سنتا ہے یہاں خاموش چیخوں کی نوا
میری آہوں کو بھی یوںہی بے صدا ہونا ہی تھا


کیا مروت تھی کہ سارے شہر سے اٹھتی گئی
اک ترا یہ وصف لوگوں میں روا ہونا ہی تھا
دو گھڑی ہم کو ملی ہے دو گھڑی مہلت کی ہے
زندگی کی قید سے آخر رہا ہونا ہی تھا


دیکھتا ہوں جو کیا تو نے عدو کے ساتھ بھی
اے نگاہ یار تجھ سے کچھ نیا ہونا ہی تھا
چھوڑ کر راہ سفر میں وہ تو اٹھ کر چل دئے
ایک دن اس بے وفا کو بے وفا ہونا ہی تھا


زخم کھائے ہیں ہمیشہ برہمؔ اپنی جان پر
کار گاہ دہر میں سب سے برا ہونا ہی تھا
20291 viewsghazalUrdu