دل جانب یزید ترا خم نہ ہو کہیں
By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
دل جانب یزید ترا خم نہ ہو کہیں
ماتم برائے رسم ہی ماتم نہ ہو کہیں
وہ ہنس رہا ہے میری طرح بات بات پر
میری طرح اسے بھی کوئی غم نہ ہو کہیں
برہم کہ جتنا گیسوئے خم دار یار ہے
اتنا مزاج یار بھی برہم نہ ہو کہیں
اہل خرد کی نیند میں پڑنے لگا خلل
اہل جنوں کا رقص دمادم نہ ہو کہیں
آج آئے ہیں وہ دیکھنے زخم جگر مرا
ڈرتا ہوں ان کے ہاتھ میں مرہم نہ ہو کہیں
اتنا زیادہ خوش جو نظر آ رہا ہوں میں
یہ بھی حسین خواب کا عالم نہ ہو کہیں
اپنوں کے درمیان ہے خطرہ بنا ہوا
پھولوں کے درمیان کوئی بم نہ ہو کہیں
دنیا سے کیوں اچاٹ ہوا تیرا دل کمالؔ
تو بھی نئے زمانے کا گوتم نہ ہو کہیں
ماتم برائے رسم ہی ماتم نہ ہو کہیں
وہ ہنس رہا ہے میری طرح بات بات پر
میری طرح اسے بھی کوئی غم نہ ہو کہیں
برہم کہ جتنا گیسوئے خم دار یار ہے
اتنا مزاج یار بھی برہم نہ ہو کہیں
اہل خرد کی نیند میں پڑنے لگا خلل
اہل جنوں کا رقص دمادم نہ ہو کہیں
آج آئے ہیں وہ دیکھنے زخم جگر مرا
ڈرتا ہوں ان کے ہاتھ میں مرہم نہ ہو کہیں
اتنا زیادہ خوش جو نظر آ رہا ہوں میں
یہ بھی حسین خواب کا عالم نہ ہو کہیں
اپنوں کے درمیان ہے خطرہ بنا ہوا
پھولوں کے درمیان کوئی بم نہ ہو کہیں
دنیا سے کیوں اچاٹ ہوا تیرا دل کمالؔ
تو بھی نئے زمانے کا گوتم نہ ہو کہیں
10629 viewsghazal • Urdu