دیر تک آج ترے بارے میں سوچا ہم نے
By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
دیر تک آج ترے بارے میں سوچا ہم نے
مندمل زخم کو پھر آج کریدا ہم نے
زندگی تو ہے جو ناراض تو حق ہے تیرا
زندہ رہنے کا نہیں سیکھا سلیقہ ہم نے
گرچہ بازار کی اک ایک دکاں تک پہنچے
دیر تک گھومے مگر کچھ نہ خریدا ہم نے
بیٹھے بیٹھے ہی بہت دور تلک جا پہنچے
بڑی آسانی سے طے کر لیا رستہ ہم نے
ٹوٹ جاتے ہیں تو پھر ٹوٹ ہی جاتے ہیں ہم
جانے کیوں خود کو بنا رکھا ہے شیشہ ہم نے
اک غزل ایسی بھی کہہ رکھی ہے ہم نے جس کا
ایک بھی شعر کسی کو نہ سنایا ہم نے
ٹیس اٹھتی ہے تو خوشبو کا گماں ہوتا ہے
دل پہ کھایا ہے کوئی زخم انوکھا ہم نے
تم نہیں آئے تو پھر سالگرہ پر اپنی
ایک اک شخص کا لوٹا دیا تحفہ ہم نے
وہ نہیں آ کے بھی آ بیٹھا ہے پہلو میں کمالؔ
اس کو آواز نہ دے کر بھی پکارا ہم نے
مندمل زخم کو پھر آج کریدا ہم نے
زندگی تو ہے جو ناراض تو حق ہے تیرا
زندہ رہنے کا نہیں سیکھا سلیقہ ہم نے
گرچہ بازار کی اک ایک دکاں تک پہنچے
دیر تک گھومے مگر کچھ نہ خریدا ہم نے
بیٹھے بیٹھے ہی بہت دور تلک جا پہنچے
بڑی آسانی سے طے کر لیا رستہ ہم نے
ٹوٹ جاتے ہیں تو پھر ٹوٹ ہی جاتے ہیں ہم
جانے کیوں خود کو بنا رکھا ہے شیشہ ہم نے
اک غزل ایسی بھی کہہ رکھی ہے ہم نے جس کا
ایک بھی شعر کسی کو نہ سنایا ہم نے
ٹیس اٹھتی ہے تو خوشبو کا گماں ہوتا ہے
دل پہ کھایا ہے کوئی زخم انوکھا ہم نے
تم نہیں آئے تو پھر سالگرہ پر اپنی
ایک اک شخص کا لوٹا دیا تحفہ ہم نے
وہ نہیں آ کے بھی آ بیٹھا ہے پہلو میں کمالؔ
اس کو آواز نہ دے کر بھی پکارا ہم نے
45377 viewsghazal • Urdu