دم بدم میرا طرف دار ہوا کرتا تھا
By aarif-nazeerJuly 28, 2024
دم بدم میرا طرف دار ہوا کرتا تھا
یہ جو دشمن ہے کبھی یار ہوا کرتا تھا
جو ترے دل سے تڑی پار ہوا کرتا تھا
مرگ تنہائی سے دو چار ہوا کرتا تھا
میں سمجھتا تھا محبت ہی مری دولت ہے
پر مرا یار سمجھدار ہوا کرتا تھا
اک مسیحائے محبت کا مطب سامنے تھا
اور میں شوق سے بیمار ہوا کرتا تھا
ہائے وہ لوگ جو کہتے تھے وہی کرتے تھے
جن کا لکھا ہوا شہکار ہوا کرتا تھا
پہلے تہذیب سے خبریں بھی پڑھی جاتی تھیں
اور اخبار بھی اخبار ہوا کرتا تھا
چشم حیراں میں لئے پھرتا ہے اپنی حسرت
خوش نصیبی کا جو معیار ہوا کرتا تھا
آنکھ بھر دیکھ لیا کرتا تھا اس کو پھر میں
آئنہ دیکھ کے سرشار ہوا کرتا تھا
یہ جو رستہ تمہیں دشوار نظر آتا ہے
چار قدموں کی مری مار ہوا کرتا تھا
اب مجھے دیکھ کے منہ پھیر لیا کرتا ہے
پہلے وہ آئنہ بردار ہوا کرتا تھا
اب تو دشمن بھی نہیں ہے وہ ہمارا عارفؔ
یار وہ یار جو دلدار ہوا کرتا تھا
یہ جو دشمن ہے کبھی یار ہوا کرتا تھا
جو ترے دل سے تڑی پار ہوا کرتا تھا
مرگ تنہائی سے دو چار ہوا کرتا تھا
میں سمجھتا تھا محبت ہی مری دولت ہے
پر مرا یار سمجھدار ہوا کرتا تھا
اک مسیحائے محبت کا مطب سامنے تھا
اور میں شوق سے بیمار ہوا کرتا تھا
ہائے وہ لوگ جو کہتے تھے وہی کرتے تھے
جن کا لکھا ہوا شہکار ہوا کرتا تھا
پہلے تہذیب سے خبریں بھی پڑھی جاتی تھیں
اور اخبار بھی اخبار ہوا کرتا تھا
چشم حیراں میں لئے پھرتا ہے اپنی حسرت
خوش نصیبی کا جو معیار ہوا کرتا تھا
آنکھ بھر دیکھ لیا کرتا تھا اس کو پھر میں
آئنہ دیکھ کے سرشار ہوا کرتا تھا
یہ جو رستہ تمہیں دشوار نظر آتا ہے
چار قدموں کی مری مار ہوا کرتا تھا
اب مجھے دیکھ کے منہ پھیر لیا کرتا ہے
پہلے وہ آئنہ بردار ہوا کرتا تھا
اب تو دشمن بھی نہیں ہے وہ ہمارا عارفؔ
یار وہ یار جو دلدار ہوا کرتا تھا
51037 viewsghazal • Urdu