چبھے جب دل میں خار عشق پھر کمتر نکلتے ہیں
By aafaq-banarasiAugust 13, 2024
چبھے جب دل میں خار عشق پھر کمتر نکلتے ہیں
نکلتے ہیں اگر تو جان ہی لے کر نکلتے ہیں
ترے ناوک جو سینے میں کبھی چبھ کر نکلتے ہیں
تو بن کر خون ارمان دل مضطر نکلتے ہیں
کدھر کا قصد ہے کس کا مقدر آج جاگا ہے
طلب ہوتا ہے شانہ آئینہ زیور نکلتے ہیں
تمہارا تیر رستہ روک کر سینے میں بیٹھا ہے
جو نالے بھی نکلتے ہیں تو رک رک کر نکلتے ہیں
وہ کہتے ہیں اجل ہوتی ہے جس کی ہم پہ مرتا ہے
قضا آتی ہے جب چیونٹی کی اس کے پر نکلتے ہیں
حسینوں کو جو دیکھو شکل کیسی بھولی ہوتی ہے
ٹٹولو دل اگر ان کے تو وہ پتھر نکلتے ہیں
لگا دی گرمئ الفت نے کیسی آگ سینے میں
کہ آنکھوں سے جو آنسو کی جگہ اخگر نکلتے ہیں
کوئی دیکھے ذرا آفاقؔ کی اس وقت کیفیت
کبھی حضرت جو صہبائے سخن پی کر نکلتے ہیں
نکلتے ہیں اگر تو جان ہی لے کر نکلتے ہیں
ترے ناوک جو سینے میں کبھی چبھ کر نکلتے ہیں
تو بن کر خون ارمان دل مضطر نکلتے ہیں
کدھر کا قصد ہے کس کا مقدر آج جاگا ہے
طلب ہوتا ہے شانہ آئینہ زیور نکلتے ہیں
تمہارا تیر رستہ روک کر سینے میں بیٹھا ہے
جو نالے بھی نکلتے ہیں تو رک رک کر نکلتے ہیں
وہ کہتے ہیں اجل ہوتی ہے جس کی ہم پہ مرتا ہے
قضا آتی ہے جب چیونٹی کی اس کے پر نکلتے ہیں
حسینوں کو جو دیکھو شکل کیسی بھولی ہوتی ہے
ٹٹولو دل اگر ان کے تو وہ پتھر نکلتے ہیں
لگا دی گرمئ الفت نے کیسی آگ سینے میں
کہ آنکھوں سے جو آنسو کی جگہ اخگر نکلتے ہیں
کوئی دیکھے ذرا آفاقؔ کی اس وقت کیفیت
کبھی حضرت جو صہبائے سخن پی کر نکلتے ہیں
45114 viewsghazal • Urdu